میں ہوں ایڈہاک لیکچرر۔ مجھے مار ڈالئے
میں ایڈہاک لیکچرر ہوں اور ہوں بڑا نالائق، نالائقی کی ایک حد ہوتی ہے اور وہ حد میں نے عبور کی ہے۔ پبلک سروس کمیشن نے مجھے کئی مرتبہ (دھکے دےکر) ٹسٹ کی بنیاد پر strongly reject کیا ہے انٹرویو تو دور کی بات ہے، (انٹرویو خو دا سار وخوری) لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان اور عدلیہ نے مجھے بغیر Demo اور ٹسٹ و انٹرویو لئے سفارشی بھرتی کرکے مستقل بھی کیا ، اور مجھے بطور لیکچرر سترہ گریڈ تعینات کیا گیا۔ محلے کے لوگ و احباب مجھے پروفیسر کے نام سے پکارتے ہیں، مستقبل میں ریکروٹمنٹ کمیٹی کا ممبر بھی رہوں گا۔ واوووووو!
دوسری طرف ہائیر ایجوکیشن کی نا اہلی کا بڑا مشکور ہوں کہ کیسے مجھ جیسے نالائق ترین کو تعلیمی ڈگریوں سے نوازہ ہے؟ کیوں اور کیسےمجھے ڈگریاں دی گئی ہیں؟ یہ تو میں خوب جانتا ہوں، گارنٹی سے کہتا ہوں کہ آج تک ایک کتاب مکمل نہیں پڑھی ہے، شاید مجھے ڈگریاں بطور زکواہ ملی ہیں، یا پیسے دو ڈگری لو والی بات ہے۔
میں بڑا مشکور ہوں شکریہ پاکستان شکریہ عدلیہ!
لیکن لیکن لیکن! مجھے بچوں کی مستقبل بڑی عزیز ہے، اور مجھے معمارقوم بھی تعینات کیا گیا ہے۔
ایک اور مزے کی بات یہ ہے کہ مجھے اکثر فکر ہوتی ہے ( شرم محسوس ہوتی ہے) کہ کلاس کیسے جاوں گا کیسے پڑھاوں گا کیسے کلاس ٹائم ضائع کروں گا نہ اتنی لمبی موبائل کال آتی ہے کہ کلاس پیریڈچلی جائے۔ احباب کلاس کے وقت ضرور کال کریں۔(مشکور رہوں گا)
میں تو ایک بت ہوں ، بت تھا اورمستقبل کا بت رہوں گا۔ میری کلاس میں بطور بت جیسی کہانیاں طلباء میں بہت مشہور ہیں، اور وہی کہانیاں indirectly کئی بار سننے کو ملی ہے۔اسلئے میرے اوپر یہی اور ان جیسی کئی سوالات fit آتے ہیں۔
کیا ایک بت کلاس لے سکتا ہے؟
کیا ایک بت بچوں کو پڑھا سکتا ہے؟
کیا ایک بت بچوں کو تعلیمی زیور سے آراستہ کرسکتے ہیں؟
کیاایک بت کے منہ سے کچھ نکلے گا؟
دوسری طرف اکثر دوستوں کے ساتھ چائے خانوں، سموسہ فروشوں کی دکانوں، ریستوران اور ثوبتوں کے وقت آلتی پالتی مار کر لمبی لمبی چھوڑتا ہوں کہ
I was selected as Lecturer by the #KP_PublicServiceCommission and I was on top of the merit list.
دعا گو ہوں اور آپ بھی دعا کریں کہ اگلے دس سال تک عمران خان PTI# کی حکومت رہے اور تعلیمی اداروں میں Privatization پالیسی پر جلد عملدرآمد ہوجائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے۔ اور میرٹ پالیسی کو پروان چڑھے۔ شکریہ
تحریر: ڈاکٹر اعجاز محسود
#KPGovernment
#HED
#AdhocLecturer
#privatisation
Comments
Post a Comment