دے_قطروول_زیائی


وزیرستان کے لوگ تمام خلیجی ممالک کو قطر کہتے ہیں, چاہے و  سعودیہ ہو یا یو اے ای مگر ہم اسے قطر ہی کہتے ہیں, پہلے وقت میں جب بھی کوئی قطر سے وزیرستان آتا تو باطوق چیونگم (ببل) اور موٹے چپل وہاں سے لاتے تھے جو بہت ہی مشہور تھے. آج کل جب بھی کوئی آتا ہے تو انکے بچے ان سے مبائل, آئی پیڈ ,ڈی ایس ایل آر وغیرہ کی ڈیمانڈز کرتے ہیں مگر اس کو بھی پی ٹی اے نے خراب تراب کیا.

خیر قطر میں موجود وزیرستانیوں کی وجہ سے ہمارے ستر فیصد سے ذیادہ چولہے گرم ہوتے ہیں, وہ اکثر مزدوری کرتے ہیں کئ سال تک مسافر ہوتے ہیں, بدقسمتی سے جب وزیرستان میں انکے ساتھ حساب کتاب ہوتا ہے تو سب سے زیادہ زلیل بھی قطرول ہی ہوتا ہے. 

ایک مسئلہ جو تقریباً ہر قطرول کو درپیش ہے وہ ہے آپنے بچوں کی پرورش گرومینگ وغیرہ کیونکہ اکثر مسافری کی وجہ سے  وہ اس پہلوں سے ناخبر رہتا ہے کہ میرے بچہ کس طرح انسان ہے یا ہونگے.

اگر آپ وزیرستان کے کسی بازار یا گاؤں میں بغور جائزہ لے تو قطرول کے بچے یکسر مختلف ہوتے ہیں, ماشااللہ آپنے مزدور باپ کی وجہ سے انکے پاس ایپل, سامسنگ,ڈی ایس ایل ار  وغیرہ کے سیٹس ہوتے ہیں, ہاں ہم سی ڈی ستر موٹرسائیکل پر شرماتے ہیں اسلئے ہنڈا 125 ڈیلیکس موٹر سائیکلز و ہیوی بائیکس بھی انکے بچوں کے پاس موجود ہوتے ہیں, فیلڈر کاریں بھی. اکثر قطرول کنزرویٹیو اور بدقسمتی سے غربت کی وجہ سے تعلیم یافتہ نہیں ہوتے تو مزدوری کیلئے جاتے ہیں اور مختلف نئے فیشن کے بھی یہ طبقہ مخالف ہوتے ہیں مگر اکثر انکے بچے وربالی والے گانڑ شلواریں سے لیکر ٹائٹ پاجامے پہنتے ہیں, کیونکہ ابا گھر پر نہیں ماں سے ڈر نہیں.نوٹ میں ماڈرنیزم اور فیشن کا حامی ہوں. 

میں یہاں پر نہ مبائل,  نہ موٹرسائیکل کا خلاف ہو البتہ اس چیز کا خلاف ہو کہ ہم ان مسافروں کی اس طرح عزت نہیں کرتے جسکے وہ حقدار ہیں, قطرول کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو وقت وقت پر ٹریکنگ کرے اور وقت پر اپنے بچوں کے مطلق اپڈیٹ لیتے رہے.ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے اس مزدوکار طبقہ سے گاڑی لائسنس کی حساب لینا وزیرستان میں یہ ٹرینڈ ختم کر دے. ت

ڈاکٹر اعجاز محسود

Comments

Popular posts from this blog

ضرورت برائے مولوی

فیسبکزم