فیسبکزم
میں حلفاً کہتا ہو کہ میں تعصب کو ہوا دینے کیلئے پوسٹ نہیں کرتا.پی ٹی ایم کے مطلق مجھے یہ کارٹون چند دن پہلے پاکستان میڈیا سیل پر ملا تو سوچھا کہ اپنے خیالات و احساسات کو لکھنے کی کوشش کرو.خواتین و حضرات شائد پاکستان کے کسی کونے میں اتنے مسائل موجود ہو جو ایکس فاٹا بلخصوص شمالی و جنوبی وزیرستان میں موجود ہیں,اور اسکو حل کرنے کیلئے ہم فرشتے کے منتظر ہیں, محسود علاقے کی مسائل حل کرنے کیلئے چند نوجوان نکلے بنامِ ایم ٹی ایم یعنی محسود تحفظ مومنٹ جو بعد میں اس کو یونیورسل شکل دیا گیا بنامِ پی ٹی ایم یعنی پشتون تحفظ مومنٹ, جس نے یورپ سے لیکر کراچی تک جلسے, دھرنے و احتجاج کئے,باقی پشتونوں کا تو علم نہیں مگر وزیرستان آج بھی مسائلستان و تنازعہ ستان ہیں,میں یہاں پر یہ کہتا ہو کہ پی ٹی ایم نے وزیرستان کو کیا دیا کیا لیا؟ اکثر وزیرستانیوں کی نظریں پی ٹی ایم پر جمی ہوئے ہیں مگر اس کارٹون کی حساب سے کہ پی ٹی ایم صرف سوشل میڈیا پر مضبوط ہے گراونڈ پر نہیں میں اسکے مطلق بھی کچھ نہیں کہتا کہ قوی ہے یا معزور مگر یہ حقیقت ہے کہ آج کل وہی بندے جو کھبی اس تحریک پر سر و مال قربان کرنے کی باتیں کرتے تھے آج کل تحریک کے لیڈر شپ کو گالیاں دینے میں مصروف ہیں جو ایک سوالیہ نشان بھی ہے کہ کیوں ؟
اسکے جواب میں شائد کوئی کہے کہ پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے شہرت حاصل کرنے کے بعد کیوں یہ بعض لوگ نئ پارٹی بننے کیلئے آج کل سرگرم ہیں, جسکا اعتراف کل وائس اف امریکہ کو انٹریو میں افراسیاب خٹک نے کیا کہ ہم تو پہلے سے بھی سیاسی تھے عوامی نشنل پارٹی سے نکالنے کے بعد ہمیں بھی ایسی پارٹی بنانے کی ضرورت پڑی جسمیں نوجوانوں کو موقع ملے, البتہ یہ چال عمران خان نے بھی چلایا مگر سینٹ سے لیکر قومی و صوبائی اسمبلیز میں نوجوانان کس کو نظر نہیں آئے.
بعض پشتون دانشور یہ کہتے ہیں کہ پہلے سے بھی یہاں پر لفٹ, رائٹ, سیکولر,و قوم پرست پارٹیز موجود ہیں اب اسکی کیا ضرورت, ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ کہے کہ یہ ہماری جمہوری حق ہے,بےشک پی ٹی ایم ایک پریشر گروپ ہوگا مگر اب یہ وزیرستان کیلئے مکمل انرجی وقف نہیں کر سکتا کہ وزیرستان میں یونیورسٹیز ,کالجز, اسپتال, سڑکیں, مواصلاتی نظام نہیں ہے بنائے جائے کورٹ کچہریاں کیوں دوسرے شہروں میں وزیرستان کے فیصلے کرتے ہیں,یہ شائد انسانان بشمول جنات شریفین کو بھی معلوم ہے کہ ایکس فاٹا بفر زون اور بارڈر بھی ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ ملکی دفاعی و سیکورٹی ادارے وہاں پر سب سے زیادہ کانشیس ہوگے ہمارے اکثر مسائل اور انکا حل ملٹری سیکٹر سے پیوست ہے,جب باحثیت قبائل ہم کسی ملٹری مین سے اسطرح معاملات میں ملتے ہیں تو سمسیرہ, گل خان وغیرہ وغیرہ کے القابات سے یاد کئے جاتے ہیں, تو ہم کہاں جائے ؟ایک طرف تو ائین ائین کی باتیں کرتے ہیں مگر رویہ کسی لبریشن فرنٹ والوں سے کم نہیں رکھتے, بارڈر ہمارا مسئلہ نہیں بلکہ اسلام آباد و آرگ کا ہے ہمیں وہاں پر آسانی اور تجارت کے سہولیات چاہئے اب اگر پی ٹی ایم والے ایسے نعرے لگائے تو یورپ سے لیکر کراچی تک اسمیں تنازعات و الزامات کا سلسلہ شروع ہونے میں سیکنڈ کی دوری ہوگی.
پشتون سرزمین میں آگ امریکہ السعود ایران انڈیا نے لگایا ہے اور اکثر یورپ میں فعال پی ٹی ایم کے ممبرز جنیوا, انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے ریسکیو کیلئے احتجاج کرتے ہیں وہ ادارے جو امریکی کے کہنے پر کسی درند جانور پر روتے ہیں اور اسکے کہنے پر ہنستے بھی ہیں.پاکستان کو مجبور یا کٹلیسٹ سمجھنے کیلئے شائد کوئی تیار ہوں.کولڈ وار کے بعد یہاں اسلامک کولڈ وار شروع ہو چکا ہے,بعض جزباتی نیم دانشور کہتے ہیں کہ ریاست ہم کو سریس کیوں نہیں لیتے اسکا جواب ہم کو خود معلوم ہے کہ ہم کتنے سیریس آپنے آپ کو لیتے ہیں,ہم خود یہ بھی جانتے ہیں کہ میا اور سیا کون ہے , کون طالب, کون سیکولر, کون لیبرل, کون مذھبی, المختصر کہ کون کیا ہے اور کیوں ہے ؟سوشل میڈیا پر سرعام گالیاں دینے والوں پر کیوں ریاستی تھنک ٹنک انرجی ضائع کرے,
پی ٹی ایم سے ہٹ کر وزیرستان کی آبادی کیلئے کیا کرنا چاہئے تاکہ وہ سڑکیں, اسپتال, سکول, یونیورسٹیز, کالجز, عدالتیں, پولیسنگ نظام, تجارت, مسمار شدہ بلڈنگز و ہاوسیز کی تعمیر, جنگلات کی حفاظت, روزگار, مواصلاتی نظام, ڈیمز وغیرہ کیلئے آواز اٹھائے یورپ,کابل,کوئٹہ,پشاور میں بیٹھا شخص شائد اس پوسٹ پر ہنسے شائد گالی بھی دے شائد مختلف القابات و جوابات بھی مگر وزیرستان ان سارے علاقاجات و ممالک سے بہت دور اور کئ صدیاں پیچھے ہیں ہر فیلڈ و سہولیات میں. اخر میں ان محسود نوجوانوں سے پوچھنا چاہتا ہو کہ کیا ایم ٹی ایم کے مسائل حل ہو گئے یا نہیں ؟ کیا وہ نوجوان ایک مرتبہ پھر سے خالص وزیرستان کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کیلئے پھر سے ایک دوسرے کیساتھ سوگند اٹھانے کیلئے تیار ہیں ؟
تحریر : ڈاکٹر اعجاز محسود
Comments
Post a Comment