ضرورت برائے مولوی
#ضرورت_برائے_مولوی عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اکثر مولوی حضرات مزاج کے خشک اور ترش رو ہوتے ہیں اور ہنسی مذاق سے انکادورتک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ حقیقت ان کے برعکس ہے۔ تاہم لوگوں کے سامنے وہ بہت سنجیدہ ہونے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور شاید یہ اس مقام کا تقاضا بھی ہے اور اگر آپ ان کےقریبی حلقے میں شامل ہیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ داڑھی پگڑی والے لوگوں کے ہنسی مزاح کا معیار بہت بلند ہوتاہے۔ میں چونکہ غیر اعلانیہ مولوی ہوں اسلئے بہت سے مولوی میرےقریبی دوست ہیں۔ یونہی ایک مولوی دوست کے ساتھ جارہا تھا کہ راستے میں ایک حاجی صاحب نے آواز دیا۔ قریب آکر حاجی صاحب نے مولوی صاحب سے درخواست کی کہ حضرت ہمارے پیش امام کی سرکاری نوکری لگ گئی ہے اور اب انکے لئے ممکن نہیں کہ وہ امامت کرسکے تو ہمیں مسجد کےلئے امام چاہئے۔ مولوی صاحب نے کہا ٹھیک ہے میں بندوبست کرتا ہوں فکر نہ کریں۔ حاجی صاحب فرمانے لگے کہ آج کل اکثر لوگوں کے عقائد خراب ہیں تو کوشش کریں کہ صحیح العقیدہ ہو. مولوی صاحب نے کہا کہ ایسا ہی ہوگا انشاء اللہ۔ پھر کہنے لگا کہ کوشش کرے مستند عالم دین اور مدرسے کا سندیافتہ ہو۔ مولوی نے ...